Tuesday, March 31, 2020


کرونا کا علاج سائنس نہیں دجال ہے - اسرا'ئیل
یہ اسرا'ئیلی وزیر صحت ہے، کہتا ہے کرونا کا علاج سائنس نہیں، دجال ہے۔ صحافیوں نے اسرا'ئیل میں ممکنا کریک ڈاؤں یا ایمرجنسی کے متعلق دریافت کیا تو فرمانے لگا ؛
کیا یہ کسی مذہبی آدمی کے لئے مناسب ہوگا؟ ہم بس دعا کرتے ہیں اور پوری امید رکھتے ہیں کہ ہمارا مسیحا (دجال) ہی ہمیں ان مسائل سے بلکل ویسے ہی نکالے گا جیسے خدا نے فرعون کے عذاب سے ہمیں ( یعنی بنی اسرائیل کو) مصر سے نکالا تھا۔
میرے خیال سے اگر ایسا مذھبی بیان پاکستان کا وزیراعطم یا وزیر مذھبی امور دیتا یا کوئی عالم دین دیتا تو اس وقت ہم سب نے اسے ذہنی مریض قرار دے دیا ہوتا۔
تمام لبرلز فورا اسکے استعفیٰ اور پکڑ کے جیل میں ڈالنے کا مطالبہ کر رہے ہوتے۔ پوری دنیا پاکستان اور اسلام کا مزاک اڑا کر حکومت سے مذھبی لوگوں پر پابندی لگانے کا کہہ رہی ہوتی۔
لیکن جناب یہ اسرا'ئیل ہے، یہاں لبرلز، سیکولز، علامی میڈیا اور اقوام متحدہ سب کی ماں مرجاتی ہے۔
اسرا' ئیل کے وزیر صحت کے بیان پر آپ کو کہیں ایسا کچھ دکھائی نہیں دے گا۔ پاکستانی میڈیا خودکشی کرلے گا لیکن آپ کو اسرا'ئیل کا یہ چہرہ کبھی نہیں دکھائے گا۔
یاد رہے اس سے پہلے اسرا' ئیلی وزیر دفاع کا وڈیو بیان بھی آپ کو دکھا چکا ہوں جس میں وہ انتہائی پراعتماد لہجے میں کہتا ہے کہ ہمیں کرونا سے کوئی پریشانی نہیں ہے، چاہے 70 فیصد اسرائیلی شہری بھی اس وباء میں مبتلاء ہوجائیں جب بھی ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، نہ ہی ہم عوام کو کرنٹائین کریں گے اور نہ ہی ایمرجنسی یا لاک ڈاؤن ہوگا۔
حیرت انگیز طور پر اسرا'ئیلی حکومت، وزیر دفاع اور وزیر صحت سب کے بیانات اور اقدامات اقوام متحدہ کی کرونا بارے بتائی گئی تازہ ہدایات کے برخلاف ہیں۔
لیکن کوئی بھی انکے اقدام پر تنقید نہیں کر رہا،
خود اقوام متحدہ کی طرف سے بھی اسرا' ئیل کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا گیا کیونک اقوام متحدہ کی روزی روٹی فراہم کرنے والا یہی اسرائیل ہے۔
دنیا کے جن 13 صیہونی خاندانوں نے اسرا' ئیل کو زبردستی تخلیق کیا، عالمی دولت پر بھی انکا قبضہ ہے ، اقوام متحدہ کا خرچہ پانی بھی وہی لوگ فراہم کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے تمام اہم اداروں کے سربراہاں انکے اپنے یہودی ہیں، دنیا میں خوف و ہراس کی فضا اپنے میڈیا ہاوسز کے زریعے وہی پھیلا رہے ہیں.
یاد رہے دنیا بھر کا 99 میڈیا انکی ذاتی ملکیت ہے۔
کرونا کے پیچھے ان کے کیا خفیہ مقاصد ہیں ؟
انکے مقاصد ابھی واضع نہیں، شاید وہ خود فلحال خوف و ہراس پھیاکر دنیا کو معاشی نقصان دینا چاہتے ہیں۔
دی اکانومسٹ میگزین 2020 کے شمارے کو ڈی کوڈ کرتے ہوئے ایک لفظ Recession بھی آپکو دکھایا تھا۔ اسکی تشریح میں بتایا تھا کہ اسکا مطلب ہے وقتی کساد بازاری، جیسے دنیا کو اچانک معاشی دھکچا، اسٹاک ایکسینچ کریش کرجانا اور ملکوں کو معاشی نقصان دینا۔ کرونا سے بلکل ویسا ہی تو ہورہا ہے۔
صیہونیت کے جو بھی مقاصد ہیں، دنیا کے امن کیلیے بہت خطرناک ہوں گے۔ آپ مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ یہ جنگ شروع سے مذھبی جنگ تھی اور ہمیشہ مذھبی جنگ ہی رہے گی۔ لبرل ازم اور سیکولرازم محض دھوکا ہے.
میرا ذاتی خیال ہے کہ کرونا کے زریعے دنیا کے تمام مذاھب کے عقائد کو بھی متنازعہ بنایا جارہا ہے۔
اب ان کا میڈیا مذھبی عقائد پر مختلف سوالات اٹھا سکتا ہے اور انکے پیدا کردہ لبرلز، سیکول، موم بتی مافیہ اور عورت مارچ کی طوائفیں پروپیگنڈہ شروع کرسکتی ہیں کہ کہاں ہے تمہارا خدا، کرونا سے کیوں نہیں بچاتا؟
شیطان صفت لوگ اب پروپیگندہ کرسکتے ہیں کہ ایرانیوں کو مزاراعات سے کیوں شفاء نہیں مل رہی،
سعودیوں کو کعبہ سے شفاء کیوں نہیں مل رہی، مساجد و مدارس سے کیوں نہیں مل رہی،
عیسائیوں کا پوپ خود بھی کرونا کا شکار ہوگیا اسے چرچ سے شفاء کیوں نہیں مل رہی۔
ہندؤں کو بتوں سے شفاء کیوں نہیں مل رہی؟ انہوں نے اپنے بتوں کو ماسک کیوں پہنا دیے؟
الغرض یہودی مذھب کو چھوڑ کر یہ قوتیں دنیا کے تمام مذاھب کو نشانہ بنائیں گی۔
دنیا کے ہر مذھب کو متنازعہ بنانے کا ایجنڈہ صہونیوں کی خفیہ دستاویز "دی الیومیناٹی پروٹوکولز" میں واضع طور پر لکھا ہوا ہے۔ سب مذاھب متنازعہ بنیں گے تو پھر دنیا کی اقوام ایک ایسے مذھب کی تمنا کرے گے، ایک ایسے خدا کی تمنا جو ان کی درخواست کرتے ہی انہیں فورا شفایاب کردے، ان پر بارشیں برسادے، ان کے ہاں سبزہ اگادے، انہیں مال و دولت سے خوش کردے، اور یہ سب کام احادیث کے مطابق دجال کرے گا۔
آپ آنکھیں اور کان کھول کر خود دیکھ لیں کہ کیسے تمام مذاھب کے عقائد کو متنازعہ بناکے خود اسرا'ئیلی حکومتی عہدیدار (وزیر دفاع، وزیر صحت) مزے سے پریس کانفرنسز میں کہہ رہے ہیں کہ کرونا کا علاج سائنس سے نہیں دجال سے آئے گا۔ ہمیں کوئی پریشانی نہیں اور بتا بھی دیتے ہیں کہ یہ وباء اتنے ہفتے میں ختم ہوجائے گی۔
میرے خیال سے اب اہل علم اور اہل نظر کے کان کھڑے ہوجانے چاہیں۔

Saturday, March 21, 2020

کرونا وائرس:ٹوکیو اولمپکس ملتوی کرنے کا مطالبہ

ہفتے کے روز امریکی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے امریکی اولمپک سربراہوں سے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر اولمپک مقابلوں کو ملتوی کیا جائے۔ تاکہ لوگوں کو اس بڑھتے ہوئے عالمی خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
اس مطالبے کی سوئمنگ فیڈریشن نے بھی حمایت کی ہے۔
فیڈریشن کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ہمارے ایتھلیٹ سخت دباؤ اور پریشانی سے دوچار ہیں۔ ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو مد نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔ ان حالات میں ہمارے ایتھلیٹ اولمپک مقابلوں کے لیے بہتر تیاری نہیں کر سکتے۔
فیڈریشن کے اعلیٰ اہل کار سیگل کا کہنا ہے کہ اس مشکل اور پیچیدہ صورت حال میں کوئی حتمی فیصلہ آسان نہیں ہے۔ لیکن التوا کی وکالت کرنے سے ہمارے ایتھلیٹس کو قدرے اطمنان و سکون ملے گا اور وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اولمپک کی تیاری کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اولمپکس مقابلوں میں شرکت کے خواہش رکھنے والے کھلاڑیوں کی ساری توجہ اپنی اور اہل خاندان کی صحت اور دیکھ بھال پر مرکوز ہے

کورونا وائرس کو 'کووِڈ-19' کیوں کہا جاتا ہے؟ آخر اس کا مطلب کیا ہے؟ جانیں

آج کل دنیا میں کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہے جو کورونا وائرس یا کووِڈ-19 کے الفاظ کو نہ جانتا ہو، لیکن کیا آپ یہ جانتے ہیں کہ کورونا وائرس کا نیا نام کووِڈ-19 کیوں رکھا گیا اور یہ کس کا مخفف ہے
برطانوی جریدے 'دی مرر' کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ لفظ تین الفاظ 'کورونا وائرس ڈیزیز' کا مخفف ہے اور اس کے ساتھ لگا 19 کا مطلب سال 2019ء ہے، کیونکہ یہ بیماری سال 2019 میں شروع ہوئی تھی۔   رپورٹ کے مطابق اس وائرس کے نام کا انتخاب عالمی ادارہ برائے صحت نے کیا۔ نام کے اس انتخاب میں 'او آئی ای اینیمل ہیلتھ' اور 'ایف اے او' نے بھی عالمی ادارہ صحت کی مدد کی۔ ....واضح رہے اٹلی اور چین سے شروع ہونے والا یہ وبائی مرض اب تک ہزاروں جانوں کو نگل چکا ہے۔ ماہرین اس مرض کے علاج کے لئے کوشاں ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کب ہم اس وائرس کو ہرانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

کرونا وائرس سے متاثرہ بھارتی گلوکارہ نے 300 لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا

حال ہی میں برطانیہ سے بھارت واپس پہنچنے والی بالی ووڈ کی گلوکارہ کے کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے، انہوں نے وبا کی علامات ظاہر ہونے کے بعد بڑی غلطی کی جس کے باعث تین سو لوگوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کانیکا کپور چند روز پہلے لندن سے لکھنؤ پہنچیں، انہیں وبا کی علامات ظاہر ہونا شروع بھی ہوئیں مگر انہوں نے خود کو قرنطینہ نہیں ‌کیا اور دعوت میں شریک تھیں۔
رپورٹ کے مطابق کانیکا کو نزلے اور بخار کی شکایت تھی مگر انہوں نے ڈاکٹر سے رجوع نہیں کیا جنہوں نے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کروانے کی تجویز دی۔ 

گلوکارہ نے دو روز قبل ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی جس کا مطلب وہ کرونا وائرس کا شکار ہوگئیں۔ گلوکارہ نے خود ہی انسٹاگرام پر پوسٹ کر کے کورونا وائرس کی تصدیق بھی ظاہر کی۔ کانیکا نے لکھا کہ  جب میں واپس بھارت پہنچی 
تو زکام اور بخار کی شکایت تھی، جس کے بعد میں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا اور کرونا کا ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا۔
گلوکارہ کا کہنا تھا کہ میں نے وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد خود کو قرنطینہ کرلیا جبکہ گھر والے بھی سماجی علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔

کورونا وائرس: جانوروں میں پایا جانے کا امکان ؟ ایک خدشہ

تاریخ بتاتی ہے کہ وبا کے دنوں میں جب انسانیت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہوتی ہے تو کسی اچھی خبر کی  توقع کم ہوتی ہے  مگر اس کے باوجود پاکستان ...