تاریخ بتاتی ہے کہ وبا کے دنوں میں جب انسانیت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہوتی ہے تو کسی اچھی خبر کی توقع کم ہوتی ہے مگر اس کے باوجود پاکستان میں جنگلی حیات سے محبت کرنے والوں میں اس خبر سے تشویش کی لہر دوڑ گئی کہ
نیویارک کے برونکس چڑیا گھر میں ایک نادیہ نامی ملائشین مادہ ٹائیگر کورونا وائرس سے متاثر پائی گئی۔
یہ کیسے ہوا، کیوں کر ہوا اور کیا اب یہ وبا جانوروں میں بھی پھیل رہی ہے؟ آج کے منظر نامے میں یقینا یہ سوال بہت اہم اور قابل غور ہیں۔ لیکن اہم ترین سوال یہ ہے کہ ہمارا برفانی تیندوا ’لیو‘ برونکس میں کیوں ہے اور کس حد تک محفوظ ہے؟
برونکس چڑیا گھر کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج کی تصدیق آئیووا میں نیشنل ویٹرنری سروسز لیبارٹری نے کی ہے - ایسا لگتا ہے کہ نادیہ کو چھ دیگر بڑے ٹائیگروں کے ساتھ ، ایک غیر مرض زو کیپر کی طرف سے متاثر کیا گیا تھا۔ٹائیگروں نے گزشتہ ماہ کے آخر میں اس ملازم کی نمائش کے بعد خشک کھانسی سمیت علامات ظاہر کرنا شروع کردیں ، جن کی شناخت نہیں ہوسکیچڑیا گھر کے چیف ویٹرنری ، پال کالے نے اتوار کے روز ، خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا ، "یہ پہلا موقع ہے جب ہم میں سے کسی کو بھی دنیا میں کسی بھی جگہ سے پتہ چلتا ہے کہ کسی شخص نے جانور کو متاثر کیا اور جانور بیمار ہو گیا۔پالتو جانوروں کی دنیا میں کسی اور جگہ کورونا وائرس کی جانچ پڑتال کے الگ تھلگ واقعات ہوئے ہیں ، لیکن ماہرین نے زور دیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ وہ بیمار ہوسکتے ہیں یا بیماری پھیل سکتی ہے مسٹر کالے نے کہا کہ وہ دوسرے چڑیا گھروں اور اداروں کو کوڈ 19 کی ترسیل کے بارے میں تحقیق کرنے والے اداروں کے ساتھ ان نتائج کو شیئر کرنے کا ارادہ رکھتے ٹائیگر کنگ وائرس میں تنہائی کا شکار "ہم نے احتیاط کے ساتھ کثرت سے ٹائیگر [نادیہ] کا تجربہ کیا اور ہم کوویڈ 19 کے بارے میں جو بھی علم حاصل ہوا اس کو دنیا کو اس کورونا وائرس کے بارے میں مسلسل
انفارمیشن جاری کرے
اور اس تشویش کی وجہ بنی وہ پاکستانی تیندوا لیو جو گذشتہ 14 سال سے نیو یارک کے معروف برونکس زو میں پل رہا ہے۔
انفارمیشن جاری کرے
اور اس تشویش کی وجہ بنی وہ پاکستانی تیندوا لیو جو گذشتہ 14 سال سے نیو یارک کے معروف برونکس زو میں پل رہا ہے۔
یہ 14 جولائی 2005 کی بات ہے جب بلندو بالا برف پوش پہاڑوں ( گلگت بلتستان) کی وادی نلتر کے ایک چرواہے کوایک برفانی تیندوے کا چھوٹا سابچہ ملا، جس کی ماں اور ایک بہن حادثاتی طور پر مر چکی تھیں۔ یہ نر تیندوا صرف چند ہفتوں کا تھا۔
وزارت ماحولیات، بقائے ماحول کی عالمی انجمن آئی یو سی این اورجنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے دیگر ادارے سر جوڑ کر بیٹھے کہ کیسے اس ننھے تیندوے کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے کیونکہ پاکستان کے کسی بھی چڑیا گھرمیں ایسی کوئی سہولت موجود نہیں ہے
گے کورونا وائرس سے جانوروں کے متاثر ہونے اور لیو کی صحت کے حوالے سے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ وہ دو تین بار برونکس کے چڑیا گھر لیو سے ملنے جاچکے ہیں اورلیو وہاں بہت اچھی حالت میں ہے۔
’ہم فکرمند ضرور ہیں مگر یقین ہے کہ برونکس چڑیا گھر کی انتظامیہ اس کا بہتر خیال رکھے گی اور تمام حفاظتی اقدامات کو ممکن بنایا جائے گا، اس حوالے سے ہم ان سے رابطے میں ہیں۔‘
FAROOQ SANGO